فیصل آباد چھپ کر سویاں کیوں کھائیں،، تھانہ منصور آباد کے علاقے میں سوتیلی ماں اور حقیقی باپ نے اپنی کمسن بیٹی کو بیہمانہ تشدد کا نشانہ بنات...
فیصل آباد
چھپ کر سویاں کیوں کھائیں،، تھانہ منصور آباد کے علاقے میں سوتیلی ماں اور حقیقی باپ نے اپنی کمسن بیٹی کو بیہمانہ تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے شدید زخمی کردیا۔ کمسن لڑکی نے گھر سے بھاگ کر ہمسایوں کے گھر چھپ کر جان بچائی۔ چائلڈ پروٹیکشن بیورو نے متاثرہ بچی کو اپنی تحویل میں لیتے ہوئے تشدد کرنے والے والدین کو حراست میں لے کر ان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔ جبکہ سی پی او فیصل آباد نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے واقعہ میں ملوث ملزمان کے خلاف سخت قانونی کاروائی عمل میں لانے
کے احکامات بھی جاری کردئیے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق تھانہ منصور آباد کے علاقے محلہ اکبر ٹاؤ
رہائشی ملزم ساحل اور اس کی اہلیہ اسماء کی جانب سے اپن 12 سالہ بیٹی زینب کو لوہے کے گرم راڈ کے ساتھ بیہمانہ تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے شدید زخمی کر دیا۔
متاثرہ زینب نامی کمسن بچی کا کہنا تھا کہ اس کی سوتیلی والدہ اسماء اور حقیقی باپ ساحل مرزا کی جانب سے مبینہ طور پر اس سے قبل بھی گھریلو معاملات کی بناء پر درجنوں بار بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور تشدد کرتے ہوئے جان سے مارنے کی کوشش بھی کی گئی۔
گزشتہ روز بھی ملزمان کی جانب سے اپنی کمسن بیٹی کو گھر میں چھپ کر سویاں کھانے کے کی بناء پر بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جارہا تھا کہ اس دوران اس نے گھر سے بھاگ کر ہمسایوں کے گھر سے چھپ کر اپنی جان بچائی۔
اس حوالے سے چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی چائلڈ آفیسر روبینہ اقبال نے مقدمہ کا اندراج کرواتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ملزمان کی جانب سے مختلف اوقات میں بدترین تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے کمسن زینب کے جسم کے 80 فیصد سے زائد حصوں کو گرم راڈز اور استریوں کی مدد سے تشدد کرتے ہوئے متاثر کیا گیا ہے۔
کم سن زینب کے جسم کے تمام حصے زخموں کی وجہ سے پس سے بھر چکے ہیں۔ لیکن ملزمان کی جانب سے متاثرہ کمسن زینب کو طبی امداد دینے کی بجائے مبینہ طور پر گھر پر ہی رکھا گیا اور اس دوران اس کے زخم بھی خراب ہوگئے۔
تاہم وویمن اینٹی ہراسمنٹ سیل کی جانب سے فوری طور پر معاملے سے متعلق اطلاع ملنے پر کارروائی کرتے ہوئے واقعے میں ملوث دونوں میاں بیوی کو حراست میں لیتے ہوئے ان کے خلاف مقدمہ کا اندراج کرکے قانونی کارروائی بھی شروع کردی گئی ہے۔ معاملے پر سٹی پولیس آفیسر غلام مبشر میکن نے نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کے خلاف سخت قانونی کاروائی عمل میں لانے کے احکامات بھی جاری کیے ہیں۔
No comments
Thanks